جو اس کے سامنے میرا یہ حال آ جاۓ
جو اس کے سامنے میرا یہ حال آ جاۓ |
تو دکھ سے اور بھی اس پر جمال آ جاۓ |
مرا خیال بھی گھنگھرو پہن کر ناچے گا |
اگر خیال کو تیرا خیال آ جاۓ |
ہر ایک شام نۓ خواب اس پہ کاڑھیں گے |
ہمارے ہاتھ اگر تیری شال آ جاۓ |
انہی دنوں وہ مرے ساتھ چاۓ پیتا تھا |
کہیں سے کاش مرا پچھلا سال آ جاۓ |
میں اپنے غم کے خزانے کہاں چھپاؤں گا |
اگر کہیں سے کوئی اند مال آ جاۓ |
ہر ایک بار نۓ ڈھنگ سے سجائیں تجھے |
ہمارے ہاتھ جو پھولوں کی ڈال آ جاۓ |
یہ ڈوبتا ہوا سورج ٹھہر نہ جاۓ وصی |
اگر وہ سامنے وقت زوال آ جاۓ |
پیشکش: شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان
متعلقہ تحریریں:
تمہاری یاد سے ہر پل سجا ہوا کیمپس
آج ہمیں یہ بات سمجھ میں آئی ہے