• صارفین کی تعداد :
  • 2042
  • 10/6/2008
  • تاريخ :

سعودی عرب میں افغان حکومت اورطالبان کے درمیان مذاکرات  

سعودی عرب
   

سعودی عرب میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان صلح مذاکرات ہوئے ہیں ۔ سی این این کے مطابق ان مذاکرات میں افغانستان کا مسئلہ بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر اتفاق کیا گیا اورکہا گیا ہے کہ افغانستان کے مسئلہ کا حل جنگ سے نہیں نکالاجاسکتا ۔امریکی ذرائع ابلاغ کےمطابق طالبان اور افغان حکومت کے درمیان ہونے والےصلح  مذاکرات کی میزبانی سعودی فرمانرواء شاہ عبداللہ نے کی ۔

مذاکرات مکہ مکرمہ میں چوبیس اور ستائیس ستمبر کو ہوئے جن میں حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار کے وفد سمیت طالبان کے گیارہ وفوداور افغان حکومت کے نمائندوں نے شرکت کی ۔اطلاعات ہیں کہ دونوں فریقوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ افغانستان کے مسئلے کا حل جنگ کے بجائے مذاکرات سے نکالا جائے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حالیہ مذاکرات کا دور طویل مدتی امن  کے عمل میں پہلا قدم ہے اور اس مرحلے تک آنے میں تقریبا ًدو سال تک ہونے والی پس پردہ بات چیت کار فرما ہے۔ اس سے پہلے گذشتہ دنوں افغانستان کے صدر حامد کرزئی نے بھی سعودی حکومت سے کہا تھا کہ وہ طالبان کومذاکرات کی میزتک لانے میں اپنا اثر ورسوخ استعمال کرے ۔ حامدکرزئی نے کہا تھاکہ طالبان میں دوطرح کی فکررکھنے والے افرادموجود ہیں ایک وہ ہيں جوبہت زیادہ انتہاپسندی پر یقین رکھتے ہيں اورایک گروہ وہ ہے جو مذاکرات کوبھی مسئلہ کا حل تسلیم کرتا ہے واضح رہے کہ سعودی عرب دنیا کے ان تین ممالک میں سے ایک ہے جنہوں نے انیس سو نوے میں طالبان قیادت کو تسلیم کیا تھااس علاوہ جن ملکوں نے طالبان کی حکومت تسلیم کرکے ان کے ساتھ تعلقات قائم کئے تھے ان میں پاکستان اورمتحدہ عرب  امارات بھی شامل تھے سعودی عرب میں افغان حکومت اورطالبان کے درمیان مذاکرات کی کا انکشاف ایک ایسے وقت ہوا ہے جب برطانیہ کے ایک اعلی فوجی کمانڈر نے گذشتہ روزاس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ان کے ملک کواس بات کی امید نہيں رکھنی چاہئے کہ وہ افغانستان میں جنگ جیت سکے گا .