• صارفین کی تعداد :
  • 4089
  • 8/23/2008
  • تاريخ :

نماز شب(تہجد) کی ترغیب

نماز پڑهنا

شیخ کلینی مرحوم نے امام محمد باقر سے روایت کی ہے ۔

عَنْ اَبِیْ جَعْفَرٍ عَلَیْہِ السَّلااَامُ قَالَ اِنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَ جَلَّ خَلَقَ دِیْکًا اَبْیَضَ عُنُقُہ تَحْتَ الْعَرْشِ وَ رِجْلااَاہُ فِیْ تَخُوْمِ الْاَرْضِ السَّابِعَةِ جَنَاحٌ بِالْمَشْرِقِ وَ جَنَاحٌ بِالْمَغْرِبِ لااَا تَصِیْحُ الدَّیْکَةُ حَتّٰی تَصْبَحُ فَاِذَا صَاحَ خَفَقَ بِجَنَاحَیْہِ ثُمَّ قَالَ سُبْحَانَ اللّٰہِ سُبْحَانَ اللّٰہِ الْعَظَیِْمِ الَّذِیْ لَیْسَ کَمِثْلِہ شَیْءٌ فَیُجِیْبَہُ اللّٰہُ تَبَارَکَ وَ تَعَالٰی مَا اَمَنَ بِمَا تَقُوْلُ مَنْ یَحْلِفُ بِاِسْمِہ کَاذِبًا

(عقاب الاعمال صفحہ ۲۷۱)

ترجمہ :

تحقیق اللہ تعالیٰ نے ایک سفید مرغ پیدا کیا ہے جس کی گردن عرش کے نیچے اور اس کے پا‌‎ؤں ساتویں زمین کے نیچے ہیں اس کا ایک پر مشرق میں اور ایک پر مغرب میں ہے ۔ جب تک مرغ آواز (آذان) نہ دے اس وقت تک دوسرے مرغ آواز نہیں دیتے پس جب آذان کہتا ہے۔ تو کہتا ہے:

"پاک و منزہ ہے خدا وند بزرگ کوئی چیز اس کی مثال نہیں"۔

پس اللہ تعالیٰ اس کو جواب دیتا ہے اور فرماتا ہے جو کچھ تو کہتا ہے اگر کوئی اس کی معرفت رکھتا ہے تو میری جھوٹی قسم نہیں کھاتا یعنی جو میری عظمت بزرگی سے آگاہ ہو وہ میرے نام کی جھوٹی قسم نہیں کھاتا۔

مولف فرماتے ہیں کہ جھوٹی قسم کی مذمت میں بہت روایا ت ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ جھوٹی قسم اور قطع رحمی گھروں کو مکینوں سے خالی کرتے ہیں۔ اور جھوٹی قسم انسان کی آئندہ نسلوں اور اولاد کی تنگدستی اور غضب خدا کا باعث ہے اس عرشی مرغ کے بارے میں روایات مختلف ہیں۔

ان روایات میں سے ایک یہ ہے کہ اما م محمد باقر فرماتے ہیں کہ

" خدا کا ایک فرشتہ ہے جو مرغ کی شکل کا ہے اس کے پنجے زمین کے نیچے ہیں اور اس کے پر ہوا میں ہیں اس کی گردن عرش کے نیچے جھکی ہوئی ہے جب آدھی رات گزر جاتی ہے تو کہتا ہے۔

سُبُّوْحٌ قُدُّوْسٌ رَبُّ الْمَلااَائِکَةِ وَ الرُّوْحُ رَبَّنَا لااَا اِلٰہَ غَیْرُہ

بہت پاک و منزہ ہے بہت تقدیس اور تعریف والا ہے۔ فرشتوں اور روح (فرشتہ بزرگ ) کا پروردگار ہمارا پروردگار رحم کرنے والا ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں)

اس ذکر کے بعد کہتا ہے۔

لِیَقُمِ الْمُتْھَدُوْنَ

یعنی نماز شب پڑھنے والے بیدار ہو جائیں

پس اس وقت باقی مرغ آواز کرتے ہیں پس وہ فرشتہ جو مرغ کی شکل کا ہے خدا کے حکم سے کچھ دیر خاموش رہنے کے بعد پھر کہتا ہے۔

سُبُّوْحٌ قُدُّوْسٌ رَبُّنَا الرَّحْمٰنُ لااَا اِلٰہَ غَیْرُہ لِیَقُمِ الذَّاکِرُوْنَ

یعنی بہت پاک و منزہ ہے ہمارا پروردگار اس کے سوا کوئی معبود نہیں ذکر خدا کرنے والوں کو نیند سے اٹھنا چاہیے۔

اور جب صبح ہوتی ہے تو کہتا ہے۔

رَبُّنَا الرَّحْمٰنُ لااَا اِلٰہَ غَیْرُہ لِیَقُمِ الْغَافِلُوْنَ

ہمارا پروردگار رحم کرنے والا ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں غافل لوگ نیند سے بیدار ہو جائیں"

)مرحوم شیخ عباسی قمی) فرماتے ہیں کہ میں نے اس روایت کے ذیل میں ان چند اشعار کو ذکر کرنا مناسب سمجھا ہے۔

دلا تا کی در این کاخ مجازی
کنی مانند طفلان خاک بازی 

توئی آند ست پرو مرغ گستاخ

کہ بودت آشیان بیرون ازاین کاخ
چرازان آشیان بیگانہ گشتی؟
چہ دونان مرغ این ویرانہ گشتی
بیفشان بال و پر ز آمیز ش خاک
بہ پر تاکنگرہ ایوان افلاک
ببین دررقص ازرق طیلسانان
ردائے نور بر عالم فشانان
ہمہ دور جہان روزی گرفتہ
بہ مقصد راہ فیروزی گرفتہ
خلیل آسادر ملک یقین زن
نوائے لااَا اَحَبُّ آفِلِیْنَ زن

ترجمہ اشعار

اے دل تو کب تک اس مجازی قصر میں بچوں کی طرح مٹی میں کھیلتا رہے گا تو وہ فالتو گستاخ پرند ہے کہ ٹھکانہ اس محل سے باہر تھا ۔ کس لئے تو اپنے گھونسلے سے بیگانہ ہوگیا ہے کتنا پست ہو کر اس ویرانےکا مرغ بن گیا ہے۔ خاک کی ملاوٹ سے اپنے پر و بال جھاڑ، افلاک کے ایوان کے کنگرہ تک پرواز کر، کشادہ لباس والوں کو آسمان کے رقص میں دیکھ جو جہان پر نور کی چادر پھیلا رہے ہیں ۔ تمام جہان والے اپنی روزی لے چکے ہیں اور اپنی کامیابی منزل کی طرف جا رہے ہیں ابراہیم- خلیل اللہ کی طرح یقین کے دروازے کو دستک دے اور لا اَحُبُّ غافلین (یعنی میں غروب ہونے والوں کو پسند نہیں کرتا ) کی آواز بلند کر۔


متعلقہ تحریریں :

 حج کا واجب هونا حضرت علی (ع) کی نظر میں 

  روزہ کی فضیلت کےبارے میں