• صارفین کی تعداد :
  • 5801
  • 11/4/2014
  • تاريخ :

حسين کا غم منانے والے کون اور اس سے روکنے والے کون؟

حسین کا کون اور اس سے روکنے والے کون؟

متحدہ قومي موومنٹ کے رہنما الطاف حسين نے کہا ہے کہ دہشتگرد گروہ داعش، طالبان اور القاعدہ سے زيادہ خطرناک ہے-

ايم کيو ايم کے قائد الطاف حسين نے لندن سے ٹيلي فونک خطاب ميں کہا کہ کراچي ميں سب سے پہلے طالبان ائزيشن کي نشاندہي کرنے والا ميں ہي تھا، جس پر ميرا مذاق اڑايا گيا-

الطاف حسين نےکہا کہ کہ آج ميري باتيں درست ثابت ہو چکي ہيں جس کےبعد قوم کو ايک ايسے خطرے سے آگاہ کر رہا ہوں جس کا اکثريت کو علم نہيں ہے، پاکستان ميں داعش کي صورت ميں ايک نيا ہولناک خطرہ داخل ہو چکا ہے جو القاعدہ اور طالبان سے زيادہ خطرناک ہيں، طالبان کے لوگ انہيں چھوڑ کر داعش ميں شامل ہو رہے ہيں- انہوں نے کہا کہ آنکھيں کھول کر ديکھا جائے تو صادق آباد سے اسلام آباد تک داعش کے بے پناہ جھنڈے لگے ہوئے ہيں- لہٰذا اس سے متعلق عوام ميں شعور بيدار کيا جائے اگر اس بڑھتے ہوئے گروہ پر قابو نہ پايا گيا تو روانڈا کا قتل عام بھول جائيں گے- ان کا کہنا تھاکہ پاک فوج دہشت گردوں کے خلاف تاريخي جنگ لڑ رہي ہے ليکن فوج ملک کو اکيلے نہيں بچا سکتي، ہم سب کو غير مشروط طور پر پاک فوج کے ساتھ کھڑا ہوکر اس کا ساتھ دينا ہوگا-

شام اور اس کے بعد عراق ميں مشکوک طور پر وجود ميں آنے والے دہشت گرد گروہ داعش نے قتل و غارتگري اور بربريت کے ايسے ايسے واقعات انجام ديے کہ جنہيں ديکھ کر ہلاکو خان اور چنگيز خان بھي شرما جائيں- اسلام کے نام پر دہشت گردي کي ايسي ايسي کارروائياں انجام دي گئيں کہ اسلام کو بدنام کرنے ميں کوئي کسر نہيں چھوڑي گئي-

جمعہ کے روز عراق کے دارالحکومت بغداد ميں چار بم دھماکے کيے گئے جن ميں پندرہ افراد جاں بحق اور دسيوں زخمي ہو گئے- يہ ايسے وقت ميں ہے کہ جب پوري دنيا سے عاشقان امام حسين عليہ السلام شہدائے کربلا کا غم منانے کے ليے لاکھوں کي تعداد ميں کربلا پہنچ رہے ہيں ليکن ان بم دھماکوں اور دہشت گردي کے خطرے کے باوجود ان کي تعداد ميں کوئي کمي واقع نہيں ہو رہي ہے بلکہ ان کي تعداد ميں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے-

پاکستان ميں بھي محرم الحرام کے جلوسوں اور مجالس عزا پر دہشت گردانہ حملوں کا خدشہ ظاہر کيا جا رہا ہے ليکن اس کے باوجود نہ تو مجالس عزا کا سلسلہ منقطع ہوا ہے اور نہ ہي عزاداران امام مظلوم ڈر کر اپنے گھروں ميں بيٹھ گئے ہيں بلکہ ان خطرات کے باعث عزاداروں کي تعداد ميں اضافہ ہو جاتا ہے-پاکستان کي ممتاز سياسي اور سماجي شخصيت آغا مرتضي پويا پاکستان ميں داعش اور محرم الحرام کے موقع پر دہشت گردي کے خطرے کے بارے ميں اپنے خيالات کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہيں:

صرف پاکستان ہي نہيں بلکہ جہاں جہاں بھي امام مظلوم کا غم منايا جاتا ہے وہاں يزيدي فکر کے حامل عناصر شہدائے کربلا کا غم منانے والوں کو اس سے روکنے کي بھرپور کوشش کرتے ہيں- (جاری ہے)


متعلقہ تحریریں:

کربلا کا واقعہ

ماہ محرم