• صارفین کی تعداد :
  • 2844
  • 11/1/2013
  • تاريخ :

کشمير  کے تاريخي حصّے پر نظر

کشمیر  کے تاریخی حصّے پر نظر

جنت نظير وادي کشمير (حصّہ اوّل)

 سن1586ء ميں شہنشاہ مغليہ جلال الدين اکبر نے جموں کشمير کو سلطنت مغليہ ميں شامل کر ليا-سن1757ء ميں احمد شاہ درّاني نے جموں کشمير کو فتح کرکے افغانستان ميں شامل کر ليا - مگر مرکز سے دور ہونے کي وجہ سے جموں کشمير ميں آہستہ آہستہ انتظامي ڈھانچہ کمزور پڑ گيا چنانچہ پونے 500 سال مسلمانوں کي حکومت رہنے کے بعد 1819ء ميں رنجيت سنگھ نے جموں کشمير کو فتح کرکے اپني سلطنت کا حصہ بنا ليا اور مسلمانوں پر ناجائز ٹيکس لگائے جس کے نتيجہ ميں 1832ء ميں جموں کشمير ميں آزادي کي پہلي تحريک نے جنم ليا- انگريزوں کے دور ميں جموں کشمير گلاب سنگھ ڈوگرہ جموں کشمير کا خودمختار مہاراجہ تسليم کر ليا گيا- 1949 تک ڈوگرہ مہاراجوں کي حکومت جاري رہي- اس دور ميں مسلمانوں کو نہ تحرير و تقرير کي آزادي تھي نہ دِيني اور سماجي سرگرميوں کي- 1832ء سے مسلمانوں نے ان کے خلاف آزادي کي تحريکيں شروع کيں-1932ء ميں پہلي سياسي جماعت آل جموں کشمير مسلم کانفرنس تشکيل دي گئي- يہ تحريک پورے جوش و خروش سے جاري رہي جس کے نتيجہ ميں مہاراجہ ہري سنگھ جمہوري نظام قائم کرنے پر مجبور ہوا- 3جون 1947ء کو بٹوارا ہوا، برصغير کي باقي رياستوں کي طرح کشمير کو بھي اختيار تھا کہ وہ اپني جغرافيائي، معاشي اور آبادي جيسے حقائق کو پيشِ نظر رکھ کر بھارت يا پاکستان کے ساتھ الحاق کر ليں ليکن مہاراجہ ہري سنگھ، کانگريسي ليڈروں اور لارڈ ماۆنٹ بيٹن نے مل کر سازشوں کے جال بنُے اور مسلمانانِ کشمير کي خواہش کے برعکس اپنے ناپاک عزائم کي تکميل کي اور اس طرح کشمير کے ايک بڑے حصّے پر بھارت نے قبضہ کر ليا-

کشميري تہذيب ہندو،بودائي اور اسلامي تہذيبوں کا امتزاج ہے- اس وادي ميں اکثر لوگ مسلمان ہيں اور 15 فيصد دوسرے آئين سے تعلق رکھتے ہيں مگر کپڑا، کھانا، رسوم و رواج اور خيالات ان مختلف العقيدہ کشميريوں کو ايک دوسرے کے قريب کرتا ہے- کشمير کے باشندے جسماني طور پر اچھے ہوتے ہيں- بڑي بڑي آنکھيں، سڈول بدن، موزون قد کشميريوں کي اہم ظاہري خصوصيات ہيں جن کي وجہ سے وہ برصغير کے ديگر لوگوں سے مختلف لگتے ہيں-کشميري لوگ شوخ طبع اور ذہين اور خوش مزاج  ہونے کے علاوہ محنتي لوگ ہيں اور ذاتي طور پر عرفان اور تصوف کي طرف مائل ہيں-

کشمير ميں فني صلاحيت اور کاريگري کا قدرتي مادہ افراط کے ساتھ پايا جاتا ہے- شال بافي کي قديم صنعت کے علاوہ کئي اور صنعتيں بھي قائم ہوگئي ہيں چنانچہ قالين، نمدے  جن پر کشيدہ کاري ہوتي ہے اور ميز پوش بڑي تعداد ميں تيار ہوتے ہيں اور لکڑي کے تراشيدہ کام کي اشياء، لاکھ کے روغن، منقش لکڑي اور گٹي کے کام کي چيزيں اور اسي طرح چاندي اور تانبے کے برتن يورپ ميں اور سياحوں کے نزديک بہت مقبول ہيں-( جاري ہے )


متعلقہ تحریریں :

غبار خاطر کيوں لکهي گئي ہوئي ؟

غبار خاطر کي اہميت