طنز و مزاح کا دوسرا اور تيسرا دور
طنز و مزاح
2ـ دوسرا دور: اردو نثر ميں مزاح کا تشکيلي دور (1857ء سے 1900ء تک):
غالب:
“غالب کے خطوط”(1797ء ـ 1869ء)
غالب کي ديگر اردو نثري تصانيف: “لطائف غيب”(1865ء)، “تيغتيز”(1867ء)، “سوالاتعبدالکريم”(1865ء)- ان ميں کہيں کہيں مزاح کي جھلکياں ملتي ہيں-
عليگڑھ تحريک کا مزاح:
(الف) سرسيداحمدخان نے خود تو مزاح زيادہ تخليق نہيں کيا ليکن وہ مزاح کي تخليق کا باعث بنے-
(ب) نذيراحمد(1830ء ـ 1912ء): نذيراحمد کے اخلاقي اور مقصدي ناولوں ميں پائے جانے والے مزاح بڑا عمدہ اور جامع ہے- نذيراحمد باقاعدہ مزاحنگار نہيں تھے مگر ان کےپاس بعض نہايت اچّھے نمونے ملتے ہيں-
مزاح کا پس منظر: مسلمانوں کي اصلاح کے خيال اور مغرب کي نقالي سے پرہيز پر مبني ہے-
“اودھپنچ” اور مزاحنگاري:
“اودھپنچ” ہفتروزہ رسالہ/اخبار ہے لکھنۆ سے- 1877ء سے شايع ہونے لگا ہے-اس کا مدير “منشيسجادحسين” ہے- ”اودھپنچ” اردو کا پہلا مزاحيہ جريدہ نہيں تھا، اردو کا پہلا مزاحيہ اخبار “مذاق” تھا جو رامپور سے 1845ء کو جاري کيا گيا- “اودھپنچ” نے مزاحيہ صحافت کو اتني ترقي اورمقبوليت عطا کي کہ “اودھپنچ” کي تقليد ميں کئي “پنچ” اخبارات جاري کيے گئے، اور يہ سلسلہ بيسويں صدي کے آغاز تک چلتا رہا-
منشيسجادحسين(1856ء ـ 1915ء): صحافي ہونے کے ساتھ ساتھ ناولنگار بھي تھے- ان کي تصانيف: “احمقالذين”، “پياريدنيا”، “حاجيبغلول”، “کايا پلٹ”، “حياتشخچلي”، “طرحدار لونڈي”- سجادحسين کے مزاح کا انداز (بالخصوص “حاجيبغلول” ميں) کيلے کے چھلکے پر سے پھسلنے والے آدمي کو ديکھ کر ابھرنے والے قہقہے کا سا ہے-
لفظي پيوند، مضحک تشبيہات اور تحريف بھي ان کے ہتھيار ہيں-
اکبرالہآبادي(1845ء ـ 1921ء): ان کي نثر ميں تراجم سے قطعنظر، متعدد مضامين و خطوط بھي شامل ہيں- “اودھپنچ” ميں اکبر کے مضامين “ا ـ ح” کےنام سے شايع ہوئے جو “اکبرحسين” کا مخفف ہے- اکبر کے پاس طنز کے ساتھ ساتھ مزاح بھي ہے- اکبر، عليگڑھ تحريک کے خلاف تھے-
تربھونناتھہجر: اودھپنچ کے اہم لکھاريوں ميں سے ہے-
عليگڑھ تحريک کا معاصر مزاح:
پنڈترتنسرط”شار(1846ء ـ 1903ء): اودھپنچ گے بعد “اودھاخبار” ميں لکھنا شروع کيا- سرشار کے پاس مزاح پيدا کرنے کے ليے مختلف حربے ہيں؛ مثلاً بذلہ سنجي ، عملي مذاق، مضحکہخيز واقعات، مزاحيہ کردار، کبھي کبھي پيروڈي اور طنز سے بھي کام ليتے ہيں-
3ـ تيسرا دور: اردو نثر ميں مزاح کا عبوري دور (1900ء سے 1936ء تک):
مغرب سے بيزاري
ہندو مسلم اختلافات
مرزافرحتا...بيگ- سيدمحفوظعليبدايوني- عظيمبيگچغتائي- مہديافادي- سجادحيدر- عبدالعزيزفلکپيما- خواجہحسننظامي
4ـ چوتھا دور: ارتقائي دور (1936ء سے 1947ء تک):
ترقيپسند تحريک:
ترقيپسندمزاحنگار:
کرشنچندر(1914ء ـ 1977ء): “ايکگدھے کي سرگزشت”، “ايکگدھے کي واپسي”-
ابراہيمجليس(1924ء ـ 1977ء): “زردچہرے”، “چاليس کروڑ بھکاري”-
ان مزاحوں کا پس منظر اکثر سياسي وسماجي ہے-
احمدعلي- پريمچند- اخترحسينرائےپوري- عصمتچغتائي- عزيزاحمد- پطرسبخاري- شوکتتھانوي-
5ـ پانچواں دور: آزادي کے بعد: