• صارفین کی تعداد :
  • 649
  • 6/11/2011
  • تاريخ :

 آل خليفہ نےخانداني جرائم چھپانے کے لئے قومي خزانے کا منہ کھول ديا ہے

آل خليفہ جمہوريت

ايک بحريني سياستدان نے کہا کہ آل خليفہ خاندان نے بحريني عوام کي خلاف اپنے وحشيانہ جرائم پر پردہ ڈالنے اور عالمي رائے عامہ کے نزديک اپنے بھيانک چہرے کي اصلاح کے لئے کروڑوں ڈالر خرچ کر رہا ہے۔

اہل البيت (ع) نيوز ايجنسي ـ ابنا ـ کي رپورٹ کے مطابق آل خليفہ خاندان عالمي رائے عامہ ميں اپني بدنامي کو خوشنامي ميں تبديل کرنے کے لئے عوام کے خلاف اپنے جرائم پر پردہ ڈالنے کے لئے کروڑوں ڈالر خرچ کررہا ہے اور اس نے اسي حوالے سے عالمي کار ريلي "فارمولا - 1" کي ميزباني حاصل کرنے کے لئے ايڑي چوٹي کا زور لگايا ہے۔  ليکن اطلاعات کے مطابق وہ يہ ميزباني حاصل کرنے ميں کامياب نہيں ہوسکا اور اس کي لاکھوں کوششوں کا الٹا نتيجہ نکلا اور جو لوگ آل خليفہ کے جرائم سے بے خبر تھي وہ بھي کار ريلي کے پروگرام کي منسوخي کي بنا پر اس حقيقت سے آگاہ ہو گئے ہيں اور يوں مجرم، درندہ اور خونخوار آل خليفہ خاندان دنيا ميں مزيد بدنام ہوگيا اور آل خليفہ کے وليعہد کي واشنگٹن ميں آؤ بھگت سے بھي اس خاندان کي بدنامي کم نہيں ہوئي بلکہ وليعہد کي واشنگٹن ياترا انسانيت کش امريکہ کے بھيانک  چہرے پر بدنامي کا ايک نيا دھبہ ثابت ہوئي۔

دريں اثناء بحريني سياستدان "الحسابي جمعہ" نے العالم سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آل خليفہ خاندان اپنے چہرے کي اصلاح کے لئے کروڑوں ڈالر خرچ کرنے کے لئے تيار ہے۔

انھوں نے کہا کہ بحرين ميں بين الاقوامي کار ريلي کا پروگرام منسوخ ہوگيا ہے تاہم آل خليفہ خاندان مشکوک قرار داديں اور خفيہ اجلاس منعقد کرکے فارمولا - 1 کار ريلي کا پروگرام بحال کرنا چاہتا ہے اور اس حوالے سے وہ متعلقہ اداروں کو کروڑوں ڈالر کي رشوت ادا کرنے کے لئے بھي تيار ہے۔

الحسابي جمعہ نے کہا کہ عوام کے ساتھ آل خليفہ حکمرانون کے جابرانہ برتاؤ اور احتجاج کرنے والوں کے ساتھ اس کي مکارانہ چالوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ يہ خاندان کسي طور پر بھي نہ تو حکومت کرنے کي اہليت رکھتا ہے اور نہ ہي دنيا ميں بحريني قوم کي نمائندگي کرنے کا حق رکھتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ:

آل خليفہ خاندان کي روش جنوبي افريقہ کے نسلي امتياز يا اپرتھائڈ پر مبني سفيد فاموں کي حکومت سے ملتي جلتي ہے چنانچہ عالمي برادري، بين الاقوامي اداروں اور انساني حقوق کي تنظيموں کو اس خاندان سے ويسا ہي برتاؤ روا رکھنا چاہئے جو انھوں نے جنوبي افريقہ کي حکومت کے ساتھ روا رکھا تھا۔

انھوں نے عالمي اداروں اور اقوام عالمي سے اپيل کي ہے کہ نسلي اور فرقہ وارانہ امتياز پر مبني خليفي اقدامات کے پيش نظر بحرين ميں کسي بھي عالمي سطح کي تقريب کے انعقاد کي بھرپور مخالفت کريں۔

الحسابي جمعہ نے کہا: آل خليفہ خاندان کے پاس مالي وسائل کي کوئي کمي نہيں ہے اور آل سعود کي حکومت بھي اس کي مدد کررہي ہے جبکہ عوام نہتے ہيں اور مہذب اور پرامن طريقون سے اپنے مطالبات کے لئے کوشش کررہے ہيں جبکہ حکمران خاندان آل سعود کي مدد سے ان کے پرامن مظاہروں کا جواب گولي سے دے رہا ہے لہذا عالمي برادري اور دنيا کے حريت پسندوں سے اپيل کي جاتي ہے کہ بحرين کے مظلوم عوام کي مدد کو آئيں اور آل خليفہ کے غيرانساني اقدامات کو دنيا والوں تک پہنچا کر اس خاندان کو شرمندہ و رسوا کرديں۔