• صارفین کی تعداد :
  • 930
  • 6/11/2011
  • تاريخ :

سياسي و عسکري ادارے امريکہ، اسرائيل اور بھارت کے منصوبے ناکام بنانے کيلئے متحد ہو جائيں

سياسي و عسکري ادارے امريکہ

وقت آ گيا ہے کہ اس فارمولا پر عمل کيا جائے کہ امريکہ کي دوستي اچھي اور نہ دشمني، پاکستان کي بقا اور سالميت کا تقاضا ہے کہ اب امريکہ کے ساتھ تعلقات قائم رکھنے ہيں تو واضح الفاظ ميں قومي پاليسي طے کرنا ہو گي کہ ايٹمي پروگرام پر کوئي سمجھوتہ قبول ہو گا اور نہ ہي اس کے خلاف جارحانہ عزائم رکھنے والي قوتوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات استوار ہونگے۔

ابنا: ايران کے صدر محمود احمدي نژاد کا پاکستاني ايٹمي اثاثوں کے حوالے سے بيان سو فيصد صداقت پر مبني ہے? اس حوالے سے اب پاکستان کو ہر لمحہ چوکس رہنے کي ضرورت ہے اپنے ايٹمي اثاثوں کي حفاظت کيلئے خاطر خواہ اقدامات کئے جانے چاہئيں۔ ايبٹ آباد آپريشن اور پي اين ايس مہران کے واقعات کے بعد يقيناً پاکستان کے دفاع کو مزيد مضبوط بنانے اور چوکس رہنے کيلئے جنگي بنيادوں پر انتہائي سخت اقدامات کرنے کي ضرورت ہے۔ امريکہ، بھارت اور اسرائيل سے پاکستان کو کبھي خير کي توقع نہيں ہوني چاہئے يہ حقيقت ہے کہ امريکہ پاکستان کے ايٹمي اثاثوں کو کنٹرول کرنے کيلئے ہر حربہ استعمال کرے گا اس سے عسکري ادارے بھي بخوبي آگاہ ہيں ليکن حکمران اور سياستدان اقتدار ميں رہنے اور اپنے اقتدار کو مضبوط بنانے کيلئے ملک کے دفاع سے غافل ہو کر اپنے سياسي کھيل ميں سياسي گروہ بنديوں اور دھڑوں کو تشکيل دينے ميں اپني توانائياں صرف کر رہے ہيں۔

امريکہ نواز پاليسيوں کو اپنا کر ملک کے تمام اداروں کو مفلوج کر کے رکھ ديا گيا، پاکستان ايٹمي قوت ہوتے ہوئے بھي بے بسي کي تصوير بنا ہوا ہے امريکہ جان چکا ہے پارليمنٹ کي متفقہ قراردادوں کو عوامي نمائندوں نے خود مذاق بنا رکھا ہے اس پر وہ کس طرح عمل درآمد کرائيں گے امريکي کانگريس کے ارکان کي اکثريت پارليمنٹ ميں منظور ہونے والي قراردادوں کو محض رسمي کاروائي کا نام ديتي ہے۔

ايٹمي پروگرام کے خالق ذوالفقار علي بھٹو کا جو حشر ہوا ايٹم بم بنانے والے محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدير خان کے ساتھ جو سلوک ہو رہا ہے، ايٹمي دھماکے کرنے والے وزيراعظم نواز شريف کي جمہوري حکومت کا تختہ الٹ کر انہيں جلاوطن کر ديا گيا، محترمہ بے نظير بھٹو شہيد جنہوں نے پاکستان کے ايٹمي پروگرام کو رول بيک کرانے کي تمام کوششوں کو ناکام بنايا، انہيں سياسي منظرنامے سے ہي ہٹا ديا گيا۔ جنرل ضياء الحق نے ايٹمي پروگرام پر کام جاري رکھا، ان کا جو حشر ہوا، يہ تمام حقائق پاکستان کي تاريخ کا حصہ ہيں، وقت آگيا ہے کہ اس فارمولا پر عمل کيا جائے کہ امريکہ کي دوستي اچھي اور نہ دشمني، پاکستان کي بقا اور سالميت کا تقاضا ہے کہ اب امريکہ کے ساتھ تعلقات قائم رکھنے ہيں تو واضح الفاظ ميں قومي پاليسي طے کرنا ہو گي کہ ايٹمي پروگرام پر کوئي سمجھوتہ قبول ہو گا اور نہ ہي اس کے خلاف جارحانہ عزائم رکھنے والي قوتوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات استوار ہونگے۔ سياسي اور عسکري اداروں کو امريکہ، بھارت اور اسرائيل کے خوفناک منصوبوں کو ناکام بنانے کيلئے متحد ہونا ہو گا۔ قومي ليڈر پيدا کرنا ہو گا جب تک خوددار اور مضبوط قومي ليڈر قوم کي قيادت نہيں کرے گا، ملک کمزور پچ پر ہي رہے گا اس وقت مضبوط کپتان کي ضرورت ہے، حادثاتي ليڈروں سے چھٹکارا حاصل کيا جانا چاہئے ورنہ پاکستان مزيد بحرانوں کي دلدل کا شکار ہوتا چلا جائے گا۔ عوام اور ميڈيا کو بھرپور کردار ادا کرنا چاہئے، حقيقي قيادت،حقيقي نمائندے وقت کي ضرورت ہيں۔ عوامي نمائندوں کي اکثريت لاکھوں کروڑوں روپے خرچ کر کے ”سياست برائے فروغ کاروبار“ کے اصول پر عمل پيرا ہے، انکي موجودگي ميں امريکي تسلط کا خاتمہ ناممکن ہے، دراصل يہ لوگ ہي سکيورٹي رسک ہيں ٹيکس نہ دينا اور پاکستان ميں امريکي ايجنڈا کي تکميل کروانا ان کا ماٹو ہے۔