• صارفین کی تعداد :
  • 674
  • 6/7/2011
  • تاريخ :

پاکستان: فکر امام خميني رح ہي پاکستان کو استعمار سے نجات دلوا سکتي ہے

امام خميني اور بيداري امت کانفرنس

مقررين کا امام خميني کي برسي کے مرکزي پروگرام سے خطاب اماميہ اسٹوڈنٹس آرگنائزيشن پاکستان، ہيئت آ ئمہ مساجد و علماء اماميہ پاکستان، اماميہ آرگنائزيشن پاکستان اور اصغريہ آرگنائزيشن پاکستان کے تحت مشترکہ طور پر امام امت باني انقلاب اسلامي امام خميني رہ کي بائيسويں برسي کا مرکزي پروگرام بعنوان "امام خميني اور بيداري امت کانفرنس" برٹيو روڈ نزد خراسان امام بارگاہ سولجر بازار ميں منعقد کي گئي۔

ابنا:  کانفرنس سے حجتہ السلام والمسلمين مولانا شيخ صلاح الدين، حجتہ السلام و المسلمين مولانا شہنشاہ حسين نقوي، حجتہ السلام والمسلمين مولانا باقر عباس زيدي، تحريک منہاج القرآن کے رہنما مولانا فيصل عزيزي اور ديگر علماء نے خطاب کيا، جبکہ علي ديپ رضوي اور شجاع رضوي نے نوحہ اور ترانہ شہادت پيش کئے، کانفرنس ميں سينکڑوں کي تعداد ميں لوگ موجود تھے جن ميں خواتين، بچے اور بزرگ بھي شامل تھے، شرکائے برسي سے خطاب کرتے ہوئے مقررين نے کہا کہ امام خميني رہ  اکيسويں صدي کے مجدد ہيں، انہوں نے اسلام کي خاطر اپني زندگي کو صرف کيا، مقررين نے کہا کہ موجودہ دور ميں ہمارے کرپٹ حکمرانوں نے ملت پاکستان کو امريکہ کے ہاتھوں بيچ ديا ہے، آج پاکستان کو استعمار سے نجات صرف فکر امام خميني رہ ہي دلوا سکتي ہے، لہذا ضرورت اس امر کي ہے امام خميني رہ کے افکار کو زندہ کرتے ہوئے اس سرزمين پر عالمي استعمار کے عزائم کو ناکام بنانے کے لئے وحدت کا علم بلند کيا جائے۔

مقررين نے کہا کہ :

امام خميني رہ نے اپني ذاتي زندگي قرآن کريم کے فيضان، سيرت النبي ص سے الہام اور اہل بيت (ع) سے وابستگي کے ساتھ بسر کي جبکہ اپني اجتماعي زندگي ميں بھي انہوں نے قرآن و سنت اور اہل بيت اطہار ع کي سيرت کے عملي پہلوؤں سے استفادہ کيا اور عوام کو اپنے ذاتي و اجتماعي مسائل کے حل کي طرف متوجہ کيا۔

انہوں نے کہا کہ:

امام خميني رہ جيسي شخصيات صديوں بعد پيدا ہوتي ہيں، امام خميني رہ دنيائے اسلام کي ايسي معتبر شخصيت ہيں جو علمي اور تحقيقي ميدان ميں سرکردہ حيثيت کي حامل ہيں اور عملي ميدان ميں بھي کامل رہبري و رہنمائي کا بہترين اور مثالي عملي نمونہ ہيں، ايسي ہمہ جہت شخصيات ہي وقت کے دھارے اور عوام کي تقدير بدلتي ہيں، يہي وجہ ہے کہ امام خميني رہ نے اپنے اعلي۔ کردار سے تمام ميدانوں ميں عوام کي رہنمائي کي اور انہيں اسلامي انقلاب کے ذريعے جديد اسلامي ايران عطا کيا۔

مقررين نے مزيد کہا کہ امام خميني رہ کے ساتھ عقيدت اور وابستگي کا حقيقي اور عملي تقاضا يہي ہے کہ ہم ان کي عظيم اور آفاقي تعليمات پر خصوصي توجہ ديں۔ اپني ذات سے لے کر اپنے معاشرے تک انقلاب برپا کرنے کے لئے امام خميني رہ کي ذات سے استفادہ کريں، اگرچہ امام خميني رہ کي جدوجہد سے عملي استفادہ کرنا پوري امت مسلمہ کي بلا تفريق فرقہ و مسلک ذمہ داري بنتي ہے ليکن پاکستاني عوام پر مزيد ذمہ داري عائد ہوتي ہے کہ وہ اسلامي انقلاب کے تسلسل اور اسلامي معاشروں ميں امام انقلاب کي شخصيت اور کردار کو زيادہ سے زيادہ متعارف کرانے کے لئے کوششيں کريں۔