• صارفین کی تعداد :
  • 1912
  • 2/19/2011
  • تاريخ :

خونی جمعرات؛ بحرین کی تازه ترین خبریں

بحرین

اماراتی/ سعودی نیم فوجی دستے انتفاضہ کو کچلنے، سرکاری اسپتال پر قبضے اور زخمیوں کی گرفتاری میں شریک

منامہ میں باخبر ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ سعودی اور اماراتی پیرا ملٹری فورسز بحرین کے عوامی انتفاضہ کو کچلنے میں حصہ لے رہی ہیں اور انھوں نے سرکاری اسپتال پر قبضہ کررکھا ہے جہاں وہ زخمیوں کو گرفتار کررہی ہیں/ زخمیوں میں 2000 نوجوان، 400 عمر رسیدہ افراد، 250 خواتین اور 70 بچے شامل ہیں جن میں 300 افراد کی حالت نازک ہے۔

اہل البیت (ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق باخبر ذرائع نے "نون" ویب سائٹ کے ساتھ ٹیلی فون پر رابطہ کرکے بتایا ہے کہ بحرین کے اقلیتی ناروا فرمانروا نے ناانصافی اور قتل و غارت، حقوق انسانی کی پامالی اور بیرونی عناصر کو قومیت عطا کرکے مقامی شیعہ اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی سازش کے خلاف اٹھنے والے انتفاضہ کو کچلنے کے لئے متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کی پیراملٹری فورسز سے مدد لی ہے اور جارح نیم فوجی دستے 50 بکتر بند گاڑیوں اور ٹینکوں کی مدد سے میدان اللؤلؤة پر حملہ آور ہوئے اور نہایت وحشیانہ انداز سے نہتے مظاہرین کو نشانہ بنایا جس کی وجہ سے بڑی تعداد میں لوگ شہید اور زخمی ہوگئے۔ 

ان ذرائع نے بتایا کہ بحرین کی فرقہ پرست سیکورٹی فورسز نے سعودی عرب کے جارح فوجی دستوں کی مدد سے ایمبولینسوں کو زخمی افراد اسپتالوں میں منتقل کرنے سے روک رکھا ہے جبکہ مظاہرین نے عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں سے فوری مداخلت اور حکومت اور اس کے حامی بیرونی دستوں کو عوام کے قتل عام سے روکنے کی درخواست کی ہے۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ سعودی جارح فورسز نے سرکار اسپتال "السالمیہ" کو بند کرکے اسپتال میں داخل زخمیوں کے خاندانوں پر حملے کئے ہیں اور اسپتال سے کئی زخمیوں کو گرفتار کرلیا ہے۔

اسپتال میں مصروف کار کارکنوں نے بتایا ہے کہ سعودی اور اماراتی نیم فوجی دستے انہیں زخمیوں کی دیکھ بھال سے منع کر رہے ہیں اور اسپتال کے وسائل استعمال کرنے نہیں دے رہے ہیں۔

واضح رہے کہ سعودی اور امارات کی جارح فورسز بحرین کے عوام کو بحرین کے وسائل سے استفادہ کرنے سے منع کررہی ہیں اور انہیں گرفتار کررہی ہیں یا پھر قتل کررہی ہیں۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق زخمیوں میں 2000 نوجوان، 400 عمر رسیدہ افراد، 250 خواتین اور 70 بچے شامل ہیں جن میں 300 افراد کی حالت نازک ہے۔

دارالحکومت میں صرف ایک اسپتال ہے جو اماراتی اور سعودی جارح دستوں کے قبضے میں ہے اور وہاں جن افراد کی حالت بہتر ہوتی ہے انہیں تفتیش کے لئے نامعلوم مقامات پر منتقل کیا جاتا ہے چنانچہ بیشتر زخمیوں کا علاج معالجہ ان کے گھروں یا گلی محلوں اور سڑکوں پر ہورہا ہے لہذا شہداء کی تعداد میں اضافے کا قوی امکان ہے۔