• صارفین کی تعداد :
  • 2749
  • 9/4/2010
  • تاريخ :

مشہد ایک چھوٹے گاؤں سے ایران کےدوسرے بڑے شہر ہونے تک  (حصّہ دوّم)

مشہد
مشہدِ مقدس اور قُم ایران کے دو ایسے شہر ہیں جنہیں دنیائے شیعت میں مکّہ، مدینہ، نجفِ اشرف اور کربلا کے بعد اہم ترین زیارات تصور کیا جاتا ہے اور یہاں صدیوں سے سال بھر ساری دنیا سے آنے والے زائرین کا ایک تانتا بندھا رہتا ہے۔

ایک سرکاری اندازے کے مطابق سال بھر میں دو کروڑ سے زیادہ زائرین مشہدِ مقدس میں آتے ہیں۔

ایران میں آنی والی حکومتیں طاہریاں، صفاریاں، سامانیاں، سلجوقی سلطنت اور خوارزمشاہیاں کے دور میں رفتہ رفتہ مشہد الرضا کی اہمیت بڑھنے لگی خاص طور پر سلجوقی دور میں سلجوقی سلطنت 11ویں تا 14ویں صدی عیسوی کے درمیان مشرق وسطی اور وسط ایشیا میں قائم ایک مسلم بادشاہت تھی جو نسلا ترک تھے۔ مسلم تاریخ میں اسے بہت اہمیت حاصل ہے کیونکہ یہ دولت عباسیہ کے خاتمے کے بعد عالم اسلام کو ایک مرکز پر جمع کرنے والی آخری سلطنت تھی۔ اس کی سرحدیں ایک جانب چین سے لے کر بحیرۂ متوسط اور دوسری جانب عدن لے کر خوارزم و بخارا تک پھیلی ہوئی تھیں۔ ان کا عہد تاریخ اسلام کا آخری عہد زریں کہلا سکتا ہے ۔ سلجوقیوں کے زوال کے ساتھ امت مسلمہ میں جس سیاسی انتشار کا آغاز ہوا اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اہلیان یورپ نے مسلمانوں پر صلیبی جنگیں مسلط کیں اور عالم اسلام کے قلب میں مقدس ترین مقام (بیت المقدس) پر قبضہ کر لیا۔

خوارزمشاہیاں کے دور میں چنگیز خان کے یلغار شروع ہوا چنگیز خان نے اپنے آپ کو منگول سلطنت کا حاکم اعلان کیا۔

اور خراسان حملہ کیا انسانی تاریخ میں اتنی وسیع تباہی اور خرابی کوئی دوسری نہیں ملتی۔ چنگیز خان اور ہلاکو خان کے یلغار کے بعد خراسان کے شہروں میں ویرانی بری طرح پھیل گئی. ہلاکو خان کی اولاد جا ایران اور عراق پر حکمران رہی مسلمان ہو گۓ۔

سنہ 737 ہجری قمری کو ایران کے خراسان میں منگول حکمرانوں کے خلاف سربداران تحریک کامیاب ہوئی اور اسی نام سے پہلی بار ایران میں ایک شیعہ حکومت کی بنیاد رکھی گئی ۔

سربداران ایک گروہ تھا جس نے منگولوں کے ظلم و ستم کے خلاف تحریک شروع کی ۔ ان افراد کی قیادت شیخ خلیفہ، شیخ حسن جوری اور عبدالرزاق جیسے مجاہد علماء نے کی ۔ تحریک چلانے والوں کا نعرہ یہ تھا کہ یا ظالم کو ختم کردیں گے یا دار پر چڑھ جائیں گے ذلت قبول نہیں کریں گے اسی بنا پر ان کا نام سربداران پڑگیا ۔

سربداران نے تقریبا" نصف صدی تک ایران کے شمال مشرقی علاقوں پر حکومت کی ۔ اس عرصے مشہد اور سبزوار مین رونق آ گئی ۔

آخر کار تیمور گورگانی نے سنہ 788 ہجری قمری میں ان کی حکومت کا خاتمہ کردیا۔ تیمور نے سربداروں کو فنا کیا۔ 85۔ 1384ء میں ستر ہزار انسانوں کے قتل کے بعد اس مہم کا خاتمہ ہوا۔

تیموریاں کے بعد صفوی سلطنت وجود میں آ گئی ایران میں اسلامی فتوحات کے بعد جو سب سے بڑی حکومت قائم ہوئی وہ 1501ء سے 1722ء تک قائم رہنے والی صفوی سلطنت تھی۔ جس نے تیموریوں کے بعد ایران میں عروج حاصل کیا. اس حکومت کا بانی شاہ اسماعیل ایک بزرگ شیخ اسحاق صفی الدین (متوفی 1334ء) کی اولاد میں سے تھا چنانچہ انہی بزرگ کی نسبت سے یہ خاندان صفوی کہلاتا ہے ۔

شاہ اسماعیل نے شیعیت کو ایران کا سرکاری مذہب قرار دیا اور عباس اعظم نے ایران کے وسط میں اصفہان کو دارالسلطنت بنایا۔ عباس نے اصفہان کو اتنی ترقی دی کہ لوگ اس کو "اصفہان نصف جہان" کہنے لگے۔ اس زمانے میں اصفہان کی آبادی 5 لاکھ کے لگ بھگ تھی۔ یہاں ایسی شاندار عمارتیں تعمیر کی گئی جو قسطنطنیہ اور قاہرہ کو چھوڑ کر اس زمانے کے کسی شہر میں نہیں تھیں۔ اس دور میں مشہد بڑی تیزی سے پھلنے پھولنے لگا.

مشہد میں امامِ رضا کے روضے کی صدیوں پرانی اور طویل تاریخ ہے۔ کوئی ساٹھ ایکڑ رقبے پر پھیلا ہوا یہ ایک وسیع و عریض کمپلیکس ہے جس کی توسیع اور آرائش کا کام ہر دور حکومت میں ہوتا رہا اور جو اب بھی جاری ہے۔

مشہد کی آبادی 2500000 تک پہنچ گئی ہے تہران سے روزانہ کوئی پندرہ کے قریب پروازیں مشہد جاتی ہیں ۔  پروازوں میں کاروباری لوگوں کے علاوہ ایک بہت بڑی تعداد زائرین کی ہوتی ہے۔ مشہد میں اور بھی بہت سے تاریخی اور تفریحی مقامات ہیں جو سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہوتے ہیں ۔ ان میں چند مشہور مقامات درج ذیل ہیں ۔

مسجد جامع گوهرشاد، گنبد خشتی، پير پالان دوز، گنبد سبز، امامزاده ناصر، گنبد هارونیه ،موزه نادر شاه، کلات نادري، مسجد هفتاد و دو تن، مدرسه عباسقلي خان، مصلي مشهد، رباط طرق، بقعه تاريخي امام زاده يحيي، روستاي تاريخي پاژ، ميل اخنگان، رباط فخر داود، گنبد خشتي

بشکریہ :پاک ڈاٹ نیٹ