• صارفین کی تعداد :
  • 2630
  • 3/21/2013
  • تاريخ :

شيخ کي تعليم کا حال

سعدی شیرازی

شيخ سعدي کا نام، نسب، ولادت اور بچپن

اگرچہ شيخ کا باپ ايک درويش مزاج آدمي تھا اور بچپن ميں شيخ کو بہ نسبت علم حاصل کرنے کے زہد اور صلاح  و تقوي کي زيادہ ترغيب دي گئي تھي- اس کے سوا شيخ ابھي جوان نہ ہونے پايا تھا کہ باپ کا انتقال ہوگيا، مگر اس نے ہوش سنبھالتے ہي شيراز اور اس کے قرب و جوار ميں علما اور مشائخ اور فصحا و بلغا کي ايک جماعت کثير اپني آنکھ سے بھي زيادہ ايک جم غفير کا شہرہ جو خطہ فارس ميں اہل کمال ہو گزرے تھے، بزرگوں سے سنا تھا- قاعدہ يہ ہے کہ بزرگوں اور کاملوں کے ديکھے يا ان کي شہرت اور ذکر خير سننے سے ہونہار لڑکوں کے دل ميں خود بخود ان کي ريس اور پيروي کرنے کا خيال پيدا ہوتا ہے، اسي ليے تحصيل علم کا شوق اس کو دامن گير ہوا- اگرچہ دارالعلم شيراز ميں تحصيل علم کا سامان مہيا تھا، علمائے جليل القدر درس و تدريس ميں مشغول تھے مدرسہ عضديہ جو کہ عضد الدولہ ديلمي نے قائم کيا تھا اور اس کے سوا اور مدرسے وہاں موجود تھے، ليکن اس وقت وہاں ايسي ابتري اور خرابي پھيلي ہوئي تھي کہ اہل شيراز کو ايک دم اطمينان نصيب نہ تھا- اگرچہ اتابک سعد بن زنگي نہايت عادل، رحم دل، بامروت اور فياض بادشاہ تھا مگر اس کي طبيعت ميں اولوالعزمي حد سے زيادہ تھي- اکثر شيراز کو خالي چھوڑ کر عراق کي حدود ميں لشکرکشي کرتا رھتا تھا اور اپني مہمات کے شوق ميں ممالک محروسہ کو بالکل فراموش کر ديتا تھا- اس کي غيبت کے زمانے ميں اکثر مفسد لوگ ميدان خالي پا کر اطراف و جوانب سے شيراز پر چڑھ آتے تھے اور قتل و غارت کرکے چلے جاتے تھے- چنانچہ ساتويں صدي کے آغاز ميں اول اتابک ادزبک پہلوان نے اور پھر چند روز بعد سلطان غياث الدين نے بہت سے لشکر کے ساتھ آکر شيراز کو ايسا تاخت و تاراج کيا کہ اس کي تباہي اور بربادي ميں کوئي دقيقہ باقي نہ رہا- ايسي حالت ميں تحصيل علم کي فرصت شيخ کو وطن ميں ملنے دشوار، بلکہ ناممکن تھي- اس کے علاوہ امن کے زمانے ميں بھي وطن کے مکروہات اور موانع ہميشہ تحصيل ميں رخنہ انداز ہوتے ہيں- يہ اسباب تھے جنھوں نے شيخ کو ترک وطن پر مجبور کيا- چنانچہ ذيل کے اشعار ميں اس نے شيراز سے تنگ آکر بغداد جانے کا ذکر کيا ہے:

دلم از صحبت شيراز بکلي بگرفت

وقت آنست کہ پرسي خبر از بغدادم

سعديا حب وطن گرچہ حديثي ست صحيح

نتوان مرد بسختي کہ من اينجا زادم

ترجمہ:

ميرا دل شيراز کي صحبت سے تنگ آگيا- اب وہ وقت ہے کہ مجھ سے بغداد کا حال پوچھو- اے سعدي وطن کي محبت اگرچہ صحيح بات ہے مگر اس ضرورت سے کہ ميں يہاں پيدا ہوا ہوں، سختي سے مرا نہيں جاتا-

شعبہ تحریر و پیشکش تبیان