• صارفین کی تعداد :
  • 3271
  • 11/4/2009
  • تاريخ :

ازدوا ج پيغمبر (ص) ا كرم اور مفہوم اہلبيت (ع)

پيغمبر (ص)

1 _ ام سلمہ

1 _ عطا ء بن يسار نے جناب ام سلمہ سے روايت كى ہے كہ آيت '' انّمَا يُريد اللہ ليذھب عنكم الرجس اہل البيت و يطہركم تطہيرا _ ميرے گھر ميں نازل ہوئي ہے، جب رسول اكرم(ص) نے على (ع) فاطمہ (ع) ، حسن (ع) اور حسين (ع) كو طلب كركے فرمايا كہ ''خدايا يہ ميرے اہلبيت (ع) ہيں''_

(مستدرك على الصحيحين 3 ص 158 / ص 4705 ، سنن كبرى 2 ص 214 / ص 2861 )_

2 _ عطاء بن يسار راوى ہيں كہ جناب ام سلمہ نے فرمايا كہ آيت انّما يريد اللہ ... ... ميرے گھر ميں نازل ہوئي ہے جب رسول اكرم(ص) نے على (ع) فاطمہ (ع) اور حسن (ع) و حسين (ع) كو طلب كركے فرمايا كہ خدايا يہ ميرے اہلبيت (ع) ہيں جس كے بعد ام سلمہ نے عرض كى يا رسول اللہ كيا ميں اہلبيت (ع) ميں نہيں ہوں؟ تو آپ نے فرمايا تم '' اَھلى خَيْر'' ہو اور يہ اہلبيت (ع) ہيں خدايا ميرے اہل زيادہ حقدار ہيں_

( يہ لفظ مستدرك ميں اسى طرح وارد ہوا ہے حالانكہ بظاہر غلط ہے  اور اصل لفظ ہے '' على خير'' جس طرح كہ ديگر روايات ميں وارد ہوا ہے)_

3 _ ابوسعيد خدرى نے جناب ام سلمہ سے نقل كيا ہے كہ آيت تطہير ميرے گھر ميں نازل ہوئي ہے جس كے بعد ميں نے عرض كى كہ يا رسول (ع) اللہ كيا ميں اہلبيت ميں نہيں ہوں ؟ تو آپ نے فرمايا كہ تمھارا انجام خير ہے اور تم ازدواج رسول(ص) ميں ہو_

 (تاريخ دمشق حالات امام حسن (ع) ص 70 ، ص 127 ، حالات امام حسين (ع) ص 73 ، ص 106 تاريخ بغداد ص 9 ص 126 ، المعجم الكبير 3 ص 52 / 2662)_

4 _ ابوسعيد حذرى جناب ام سلمہ سے نقل كرتے ہيں كہ جب يہ آيت نازل ہوئي تو رسول اكرم(ص) نے على (ع) ، فاطمہ (ع) اور حسن (ع) و حسين (ع) كو طلب كركے ان كے سرپر ايك خيبرى چادر اوڑھادى اور فرمايا خدايا يہ ہيں ميرے اہلبيت (ع) لہذا ان سے رجس كو دور ركھنا اور اس طرح پاك ركھنا جو تطہير كا حق ہے_ جس كے بعد ميں نے پوچھا كہ كيا ميں ان ميں سے نہيں ہوں؟ تو فرمايا كہ تمہارا انجام بخير ہے_

( تفسير طبرى 22 ص 7)_

5 _ابوسعيد خدرى نے جناب ام سلمہ سے نقل كيا ہے كہ يہ آيت ان كے گھر ميں نازل ہوئي ہے اور ميں دروازہ پر بيٹھى تھى ، جب ميں نے پوچھا كہ كيا ميں اہلبيت (ع) ميں نہيں ہوں تو فرمايا كہ تمہارا انجام بخير ہے اور تم ازواج رسول (ص) ميں ہو، اس وقت گھر ميں رسول اكرم(ص) ، على (ع) ، فاطمہ (ع) ، اور حسن (ع) اور حسين (ع) تھے '' رضى اللہ عنہم''

( تفسير طبرى 22 ص 7)_

https://www.maaref-foundation.com


متعلقہ تحریریں:

پیغمبر (ص) کی کریمانہ رفتار

آخري سفير حق و حقيقت