3
اگر عورت کسی شخص کو وکیل کرے کہ وہ اس کا حق مہر اس کے شوہر کو بخش دے اور شوہر اس شخص کو وکیل کرے کہ وہ اس کی بیوی کو طلاق دیدے تو اگر شوہر کا نام محمد ہے اور عورت کا نام فاطمہ ہے تو وکیل صیغہ طلاق اس طرح پڑھے :’’ عن موکلتی فاطمہ بذلت مہرھا لموکلی محمد لیخلعہا علیہ ‘‘ پھر بغیر کسی فاصلہ کے کہے ’’ زوجۃ موکلی خالعتہا علی ما بذلت ھی طالق ‘‘ اور اگر عورت کسی کو وکیل کرے کہ حق مہر کے علاوہ کوئی اور چیز اس کے شوہر کو بخش دے تاکہ وہ اسے طلاق دیدے تو وکیل کلمہ ’’ مہرھا‘‘ کی جگہ اس چیز کا نام لے مثلاً اگر سو روپے دئے ہوں تو کہے : بذلت ماۃ روبیۃ
|