احکام نماز
دینی اعمال میں سے اہم ترین عمل نماز ہے اگر یہ بارگاہ ایزدی میں قبول ہوئی تو دوسری عبادات بھی قبول ہوں گی اور اگر شرف قبولیت سے نہ نوازی گئی تو باقی اعمال بھی رد کردیئے جائیں گے اور جس طرح اگر دن رات میں انسان پانچ مرتبہ کسی نہر میں غسل کرے تو اس کے بدن پر میل کچیل باقی نہیں رہتی اسی طرح پانچ وقت کی نماز بھی انسان کو گناہوں سے پاک و صاف کردیتی ہے اور بہتر ہے کہ انسان نماز اول وقت میں بجالائے اور جو شخص نماز کو پست اور سان سمجھے اس شخص کے مانند ہے جس نے نماز نہ پڑھی ہو۔ پیغمبر اکرم ۰ کا ارشاد ہے کہ جو شخص نماز کو اہمیت نہ دے اور اس کو خفیف سمجھے وہ خرت کے عذاب کا مستحق ہے۔ ایک دن حضور۰ مسجد میں تشریف فرما تھے کہ ایک شخص یا اور نماز پڑھنے لگا اور وہ رکوع و سجود پورے طور پر بجا نہ لایا تو حضرت نے فرمایا کہ یہ شخص جب کہ اس کی نماز کی یہ حالت ہے اگر مر جائے تو یہ میرے دین پر نہیں مرا۔ پس انسان کو چاہیئے کہ نماز عجلت اور تیزی سے نہ پڑھے اورحال نماز میں یاد خدا خضوع و خشوع اور وقار کے ساتھ ہو اور اس بات کی طرف متوجہ ہو کہ کس ذات سے گفتگو کر رہا ہوںاور اپنے پ کو عظمت و بزرگی خداوند عالم کے سامنے پست و ناچیز سمجھے اور اگر انسان نماز میں پورے طور پر اس چیز کی طرف توجہ کرے تو وہ اپنے پ سے بے خبر ہوجاتا ہے چنانچہ حالت نماز میں حضرت امیر الممنین حضرت علی ٭ کے پاں سے تیر نکالتے ہیں اور نجناب۰ اس کی طرف متوجہ نہیں ہوتے ۔نماز ادا کرنے والے کو چاہیئے کہ وہ توبہ و استغفار کرے اور وہ گناہ جو قبولیت نماز سے مانع ہیں مثلاً حسد، تکبیر، غیبت، حرام کھانا، نشہ ور چیزوں کا پینا، خمس و زکوٰۃ نہ دینا بلکہ ہر گناہ ترک کرے اور اسی طرح ایسے کام بھی نہ کرے جو نماز کے ثواب کو کم کردیتے ہیں مثلاً جب نیند رہی ہے یا پیشاب روک کر نماز کے لئے کھڑا ہو اور نماز پڑھتے وقت سمان کی طرف نہ دیکھے اور وہ کام بھی بجا لائے جو نماز کے ثواب کو زیادہ کرتے ہیں مثلاً عقیق کی انگوٹھی ہاتھ میں پہننا اور صاف ستھرا لباس رکھنا، کنگھی اور مسواک کرنا اور خوشبو لگانا۔ |